حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران میں مصنوعی ذہانت (AI) اور روبوٹکس ٹیکنالوجی کی ترقیاتی کمیٹی کے سیکرٹری ڈاکٹر بهروز مینایی نے کہا: مصنوعی ذہانت (AI)حکمت عملی کی منصوبہ بندی، طلاب کے داخلے، مبلغین کے اعزام اور حوزہ کے مجازی دنیا میں نمایاں ہونے کے لیے بہت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ ایک بنیادی حکمت عملی ہے جو حوزہ کے انتظام اور ایک جدید دینی فضا کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر مینایی نے مزید کہا: اس سلسلے میں پہلا مرحلہ انتظامی سطح پر مصنوعی ذہانت (AI) کو بروئے کار لانا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ اس کے فروغ اور فکری ماحول کی تشکیل ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کو معاشرے، طلاب اور علماء میں درست طریقے سے رائج کیا جا سکے۔
انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کی نئی شکل یعنی "جنریٹیو اے آئی" (Generative Artificial Intelligence، تخلیقی مصنوعی ذہانت) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ضروری ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے قابل اعتماد اور صحیح استعمال پر روشنی ڈالی جائے کیونکہ اس کے باعث حوزہ کے علمی ماہرین اور تخصصی مرجعیت کو چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت (AI) اور روبوٹکس ٹیکنالوجی کی ترقیاتی کمیٹی کے سیکرٹری نے کہا: اصل مسئلہ مصنوعی ذہانت (AI) کو رد کرنا نہیں بلکہ حوزہ کے ذمہ دار افراد، طلاب، مبلغین اور محققین کو اس سے درست استفادے کے لیے تیار کرنا ہے۔ چٹ بوٹس (Chatbots) کی کارکردگی کو سمجھنا، ان کا صحیح استعمال اور حوزہ کے لیے مخصوص چٹ بوٹس کی تیاری ایسے امور ہیں جن پر علمی مباحثہ ضروری ہے۔
آپ کا تبصرہ